Brailvi Books

عقیدۂ آخرت
2 - 41
پیش لفظ
از: مفتی فضیل رضا قادری عطاری مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی
قرآنِ کریم میں اللہ سُبْحَانَہ وَتَعَالٰی کا یہ فرمان موجود ہے:
فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِہٖ وَعَزَّرُوۡہُ وَنَصَرُوۡہُ وَاتَّبَعُوا النُّوۡرَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ مَعَہٗۤ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾٪ (1)
ترجمهٔ کنز  الایمان :تو وہ جو اس (نبی مکرم ) پر ایمان لائیں اور اسکی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور (یعنی قرآ ن) کی پیروی کریں جو اسکے ساتھ اترا وہی بامراد ہوئے۔
اس آیتِ مبارکہ کی روشنی میں اگرحضرت علامہ فہامہ ارشد القادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی حیاتِ طیبہ کاجائزہ لیا جائے تو ان کا ایمان بھی کامل کہ نبی کی محبت و عقیدت اور تعظیم و توقیر سے ان کا دل نہ صرف یہ کہ خوب سیراب ہوچکاتھا بلکہ اس سے چھلکتےعشقِ رسول کے فیضان سے ایک زمانہ سیراب ہوتا رہا اور ہورہا ہے نبی کی عزت و ناموس اور نبی کے دین کی خدمت و حفاظت میں بسر ہونے والے ان کی زندگی کے صفحات کا ایک عالَم گواہ ہے خود بھی شریعت کے پابند قرآن کے نور سے منوَّر دل اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات پر سختی سے کاربند اور دوسروں کو پابندی کازندگی بھر درس دیتے رہنا۔ 
الغرض مذکورہ بالا آیتِ کریمہ کی رو سے نجات و فلاح کا مدار جن چار چیزوں پر ہے وہ حضرت کی زندگی میں کمال کے ساتھ جمع دکھائی دیتی ہیں،خود جاگ کر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1… پ۹،الاعراف: ۱۵۷۔